Tuesday, July 30, 2013

زاہدان شہر اور عامر لیاقت

زاہدان شہر اور عامر لیاقت 

ایران کے شہرزاہدان کا پرانا نام دوزداب تھا جسکے معنی ہیں پانی کے چور یا آپ اس کو بحری قزاق بھی کہہ سکتے ہیں.
یہ شہر پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحد سے صرف ٢٥ میل کے فاصلے پر ہے یہاں پر بلوچی فارسی اور کسی حد تک پشتو بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے. پاکستان کی آزادی سے قبل افغانستان کے تاجر متحدہ ہندوستان جبکہ سکھ اور ہندو تاجر موجودہ پختونخواہ، بلوچستان، افغانستان سمیت ایران کے مذکورہ شہر دوزداب تک تجارتی غرض سے جاتے تھے. اپنے مخصوص حلیئے کی وجہ سے کم تعداد میں ہونے کے باوجود شہر بھر میں نمایاں نظر آتے.

دوزداب شہر کی تقدیر اس وقت بدلی جب شاہ ایران رضا شاہ شہر کے دورے پر آئے. اور اس نے سادہ لباس میں ملبوس لمبی دھاڑیوں والے یہ لوگ جنہوں نے سروں پر پگڑیاں بھی باندھی ہوئی تھیں دیکھا تو بول اٹھا کہ یہ تو پورا شہر ہی زاہدوں (متقی اور پرہیزگار) لوگوں کا ہے بغیر تحقیق کے ہی بحری قزاقوں کے شہر کو زاہدان بنادیا.
انسانی تاریخ میں اسطرح کی کئی مضحکہ خیز غلطیاں ہوئیں کہ جن کو بعد میں بھی درست نہیں کیا گیا. اب اسی طرح کی غلطی ہمارے ملک میں بھی ہوئی جب ایک بھانڈ نے کسی عالم کا روپ دھارا اور ہم نے بھی بغیر تحقیق کے ہی اسکو عالم ماننا شروع کردیا اب اسکی مرضی وہ رمضان کا مذاق اڑائےیاانسان کا کیونکہ بھانڈ (مسخرے ) کا کام ہی مذاق اڑانا ہوتا ہے.
مداری تب ہی بندر کو نچاتا ہے جب اسکے ارد گرد مجمع ہو ورنہ بندر کو کیا پڑی ہے خواہ مخواہ خود کو ہلکان کرتا رہے.
ہم اگر بندر کا تماشہ دیکھنا چھوڑ دیں تو کیا خیال ہے وہ پھر ناچے گا. سوچیتے.            

1 comment: