Tuesday, August 13, 2013

ہندوستان کا جنگی جنون



ہندوستان کا جنگی جنون
امریکی حکومت نے مارچ ٢٠١٤ تک افغانستان سے اپنی تمام افواج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے اور ان کی بہ حفاظت واپسی تب ہی ممکن ہے جب ان کی جگہ کوئی متبادل فوج افغانستان میں موجود ہو، جہاں تک افغان نیشنل آرمی کا تعلق ہے تو وہ اس قابل نہیں کہ افغان طالبان کا مقابلہ کرسکیں، اس خطرے کے پیش نظر پچلھے دو تین سالوں میں مختلف زاویوں سے اس مسلے کو حل کرنے کی کوششیں کی گئیں جیسے کہ طالبان سے مذاکرات اور ان کو حکومت میں شامل کرنے کے فارمولے بعض معتبر ذرائع کے مطابق طالبان رہنماؤں کو رشوت دیکر ساتھ ملانے کی بھی سعی کی گئی بعد میں معلوم ہوا کہ جن کو ڈالرز دیے گئے تھےوہ جعلی رہنما تھے.
حالات کی نزاکت بھانپتے ہوئے ہندوستان نے افغانستان میں اپنی افواج اور بدنام زمانہ را ایجنٹس کی تعداد بڑھانی شروع کی تاکہ امریکہ ان کو بطور متبادل قوت تمام اختیارات سونپ جائے اور یوں ہندوستان پاکستان کو دونوں اطراف سے جنگ میں الجھا سکے اس مقصد کے لئے ہندوستان نے جہاں افغانستان میں ٢١ قونصلیٹ قائم کئے وہاں ١١ جنگی ہوائی اڈوں کا نظم و نسق بھی سنبھالا ہوا ہے نیز موساد اور خاد (افغانستان کی خفیہ ایجنسی ) کیساتھ ملکر رام نامی خفیہ دہشت گرد تنظیم کی سرپرستی بھی کررہا ہے اس تنظیم کا کام پاکستان کے قبائلی علاقوں، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں چھوٹی چھوٹی ٹولیاں بنا کر دہشت گردی کروانا اور نسلی، لسانی و مسلکی بنیادوں پر تفرقہ ڈالنا اور پاکستان کو کمزور کرنا ہے. ہندوستان اپنے اس مقصد میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوا ہے. اب اس کو انتظار ہے کہ کسی طور پاکستان کوبدنام کرکے جنگی جواز پیدا کیا جائے. کبھی بے گناہ کشمیریوں کو دہشت گرد کہہ کر شهید کیا جارہا ہے تو کبھی ایل - او - سی پر خود اپنے فوجیوں کو قتل کرکے پاکستان کو بدنام کیا جارہا ہے-
دوسری طرف وہ پاکستانی میڈیا میں موجود چند غداروں کے ذریعے پاک فوج اور آئی-ایس-آئی کی کردار کشی کررہا ہے تاکہ پاک فوج اورعوام میں نفرت پیدا کی جائے اور یوں حالت جنگ میں پاک فوج کو عوامی حمایت سے محروم کیا جائے.
ہندوستان اپنی تمام تر تیاریوں کیساتھ اب صرف کوئی بہانہ تلاش کررہا ہے اپنی میڈیا کے ذریعےہندوستانی عوام میں جنگی جنون بھڑکا رہا ہے یہ سوچ کر کہ پاکستان کو خدا نخواستہ ہمیشہ کے لئے ختم کردینگے.
مگر الله کی تدبیرکچھ اور ہے. ہندوستان جس کو تر نوالہ سمجھ رہا ہے وہ اس کے لئے زہر قاتل ثابت ہوگا افغانستان میں جس فوج کو وہ پاکستان پر حملے کے لئے جمع کر رہا ہے وہ افغان طالبان کے لئے نشانہ بازی کی مشق کے سوا کچھ نہیں کیونکہ ان کی سپلائی لائن پاکستان سے ہوکر گزرتی ہے عدم رسد کے باعث وہ افغانستان میں محصور ہوکر رہ جائینگے. دوسری طرف کشمیری مجاہدین بھی اس صورت حال سے بھرپور فائدہ اٹھائیںگے نیز ہندوستان میں چلنے والی آزادی کی تحریکوں کے لئے بھی یہ سنہری موقع ہوگا. رہی سہی کسر انشاءاللہ پاک فوج اور پاکستانی عوام کی قربانیوں سے پورا ہوجائیگا.
اور یوں ہندوستان کو فتح کرنے کی جو خوشخبری آقائے نامدار حضرت محمد مصطفیٰ صلی الله علیہ و سلم نے غزوہ ہند کے نام سےدی تھی وہ پوری ہوجائیگی.
اب دیکھنا یہ ہے کہ کون اس خوشخبری پر یقین کرکے کامیاب ہوتھا ہے اور کون امن کی آشا اور باہمی تجارت کے منصوبوں کے جال میں پھنس کر اپنی عاقبت برباد کرتا ہے.
                     

Tuesday, August 6, 2013

We Like Imported Things & Governors!




Imported Things & Governors  By Saira Bano Shah



It is a fact that we Pakistani feel very proud to announce to others that we have imported things. No matter what it is we exaggerate, boast and claim that even the cheapest slippers we bought are actually imported. Well here we go for the selection of governor Punjab. Do you know who he is? Well let me tell you with pride (and I really mean pride) that our prime minister has chosen an imported governor named Chaudhary Mohammad Sarwar (oh no Chaudhary Sahib has nothing to do with Chaudhary Shujaat Huassain). And do you know where has he been imported from??? Well he has been imported from Britain. 

Want a background check? He shifted to Britain during the year 1976; actually he had a small shop in Murree Hills before that. Well when he shifted to Glasgow he built an empire out of that small store type shop where he worked as a whole seller. After becoming strong financially and updating his status he started taking part in Britain Politics and in 1992 he became a counselor from Labor Party's platform. After that in 1997 he became the first ever Muslim Pakistani member of the british parliament and hence made a historic record there.

Well I think if our PM has chosen him as a governor he must have served Mr. Nawaz Sharif and his family well when they went to Britain during his counselor-ship that he has been given preference over thousands of capable Pakistani living here and not abroad. But since we like imported things specially the Punjabis like them the most and boast about it may be the PM thought to gift them an imported governor. 

Whether he knows Pakistani Politics well or not time will teach him a good lesson and also the public. Hope he brings a change here since he had been an MPA of British Parliamentarian Assembly and Congrats to Punjab. Perhaps I should wish them good luck as well because once more I saw the uncaring and ruthlessness of the selected PM who is enjoying his trip to KSA while the people here are drowning under floods with their homes, children and cattle. May God Help This Nation. 

Saturday, August 3, 2013

ہم اپنے تمام قارئین کے انتہائی مشکور ہیں کہ انہوں نے ہماری اس کاوش کو پسند فرمایا.

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ اپنی قلم سے معاشرے میں کوئی مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں تو پاک پٹریاٹس کی ٹیم آپ کو اپنے فورم میں خوش آمدید کہتی ہے. 
آپ اپنے آرٹیکل، تجزیے، کارٹون، سچی کہانیاں ہمیں ہماری ای میل پر بجھوا سکتے ہیں. 
pak.patriots2013@gmail.com
نیک خواہشات کے ساتھ 
ٹیم پاک پٹریاٹس  

Friday, August 2, 2013

یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے



یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے 


صدارتی انتخابات قبل از وقت اس لیے کرانے گئے تا کہ میاں  صاحب عمرہ ادا کرسکیں اور عمرہ اسلیے تاخیر کا شکار ہوا کیونکہ کہ جان کیری نے شرف ملاقات بخشنا چاہا. اس بات سی ایک معمولی فہم والا انسان بھی اندازہ لگا سکتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کیلیے امریکہ کی دوستی کتنی اہمیت کی حامل ہے.
پچلھی ایک دہائی سے جاری ڈرون حملے ہماری خود مختاری کا مزاق اڑا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارے حکمران  اقتدار کے استحکام کیلیے ان لوگوں کو منارہی ہے جو بقول انکے دہشت گرد ہیں جو متعدد بار پاکستان کو ٹھکرے ٹھکرے کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں. ملکی میڈیا پر غداروں کا راج ہے پاکستانی قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ سب ملکر آخر بے وقوف کس کو بنا رہے ہیں. کوئی آکر ترکی والا اسلام لانا چاہتا ہے تو کسی کو منبر و محراب سے شکایت ہے. آخر بتا کیوں نہیں دیتے کہ سب کا اصل مدعا کیا ہے. 
کوئی کسر رہ گئی ہو تو بتادو ہمارے فوجی جوانوں کو شهید کیا جارہاہے. ماؤں بہنوں کی عزت لوٹی جارہی ہے. ہمارے پچوں کو قتل کیا جارہاہے. تعلیم، روزگار،صحت کی سہولیات ناپید ہیں مہنگائی اپنے عروج پر ہے. خارجہ پالیسی کا یہ حال ہےکہ افغانستان میں ہمارے پرچم کو آگ لگایا گیاجبکہ اسی افغانستان میں ہندوستان کےاکیس قونصلیٹ کام کررہے ہیں. ایران ہم سسے ناراض ہے سعودی عرب سے ہمیں نکالا جارہا ہے پاکستانی دنیا کے کسی بھی خطے میں ہوں شرم کے مارے اپنی شناخت چپھاتے پھرتے ہیں. اس سے مزید اورکیا ہوسکتا ہے.
    
ہم پاکستانی تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں مگر برابری کی بنیاد پر.
جسطرح ہم دوسروں کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں اسی طرح ہماری خود مختاری کا بھی احترام کیا جائے.
ہندوستان سے تجارت بھی کرو دوستی بھی رکھو لیکن سب سی پہلے کشمیر باقی سب بعد میں.
ملک کا سب سی بڑا مسلہ لوڈ شیڈنگ نہیں بلکہ باہمی اعتماد کا فقدان اور فرقہ واریت ہے جس سی ہمارے دشمن فائدہ اٹھا رہے ہیں.
ان سب مسائل کا حل صرف لا الہ میں ہے.   



Thursday, August 1, 2013

زاہدان شہر اور عامر لیاقت

زاہدان شہر اور عامر لیاقت

زاہدان شہر اور عامر لیاقت 

ایران کے شہرزاہدان کا پرانا نام دوزداب تھا جسکے معنی ہیں پانی کے چور یا آپ اس کو بحری قزاق بھی کہہ سکتے ہیں.
یہ شہر پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحد سے صرف ٢٥ میل کے فاصلے پر ہے یہاں پر بلوچی فارسی اور کسی حد تک پشتو بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے. پاکستان کی آزادی سے قبل افغانستان کے تاجر متحدہ ہندوستان جبکہ سکھ اور ہندو تاجر موجودہ پختونخواہ، بلوچستان، افغانستان سمیت ایران کے مذکورہ شہر دوزداب تک تجارتی غرض سے جاتے تھے. اپنے مخصوص حلیئے کی وجہ سے کم تعداد میں ہونے کے باوجود شہر بھر میں نمایاں نظر آتے.

دوزداب شہر کی تقدیر اس وقت بدلی جب شاہ ایران رضا شاہ شہر کے دورے پر آئے. اور اس نے سادہ لباس میں ملبوس لمبی دھاڑیوں والے یہ لوگ جنہوں نے سروں پر پگڑیاں بھی باندھی ہوئی تھیں دیکھا تو بول اٹھا کہ یہ تو پورا شہر ہی زاہدوں (متقی اور پرہیزگار) لوگوں کا ہے بغیر تحقیق کے ہی بحری قزاقوں کے شہر کو زاہدان بنادیا.
انسانی تاریخ میں اسطرح کی کئی مضحکہ خیز غلطیاں ہوئیں کہ جن کو بعد میں بھی درست نہیں کیا گیا. اب اسی طرح کی غلطی ہمارے ملک میں بھی ہوئی جب ایک بھانڈ نے کسی عالم کا روپ دھارا اور ہم نے بھی بغیر تحقیق کے ہی اسکو عالم ماننا شروع کردیا اب اسکی مرضی وہ رمضان کا مذاق اڑائےیاانسان کا کیونکہ بھانڈ (مسخرے ) کا کام ہی مذاق اڑانا ہوتا ہے.
مداری تب ہی بندر کو نچاتا ہے جب اسکے ارد گرد مجمع ہو ورنہ بندر کو کیا پڑی ہے خواہ مخواہ خود کو ہلکان کرتا رہے.
ہم اگر بندر کا تماشہ دیکھنا چھوڑ دیں تو کیا خیال ہے وہ پھر ناچے گا. سوچیتے.