Saturday, July 27, 2013

جوش خطابت



جوش خطابت

ہم پاکستانی بہت جذباتی ہیں ہر کام، ہرچیز، ہرفیصلےکےساتھ جذباتی طور پر وابسطہ ہوتے ہیں اور یہی امید کرتے ہیں سب کچھ ہماری توقعات کے مطابق ہو. کرکٹ کو ہی دیکھ لیں پاکستان کے مقابل ہم کسی کی جیت برداشت ہی نہیں کرسکتے. اگر پاکستانی ٹیم ہار جاۓ تو اس پر طرح طرح کے الزامات لگاکرکسی طوراپنےغصے کوکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں. اور جیت جائیں تو ہر ہر کھلاڑی کی تعریف کرتے رهینگے یہ بھول کر کہ پچھلی ہار پر ان بچاروں کی شان میں کیا کچھ نہیں کہاتھا. زندگی کے دوسرے معاملات میں بھی ہم کچھ ایسا ہی سوچتے ہیں.

حالیہ دنوں میں الطاف حسین کی بارے میں آ نے والی خبروں سے ایک عام پاکستانی یہی اندازہ لگا رہا تھا کہ شائد اب ان کو کوئی پناہ دینے والا نہیں پروہ کیاکہتے ہیں کہ دوست وہ جو مصیبت میں کام آۓ. یھاں تو بات دوستی سے بھی آگے کی ہے کئی بار الطاف حسین میاں صاحب کو بڑا بھائی کہہ چکے ہیں. اب اگر میاں صاحب نے بڑا بھائی بن کر چھو ٹے بھائی کو گلے لگایا تو اس پر اتنا واویلا کرنے کی کیا ضرورت ہے.

     کچھ احباب کا یہ کہنا کہ میاں صاحب کے اس طرز عمل سے انکے کافی سارے ووٹرز ناراض ہونگے. تو بھئی اول تو یہ کہ الیکشن پانچ سال بعد ہونگے، دوسری بات یہ کہ پاکستان میں کسی حکومت کی  کارکردگی خواہ کچھ بھی ہو کم از کم اگلی دفعہ حکومت میں رهنے والی پارٹی اپوزیشن میں ہی ہوتی ہے. ان سب عوامل کو ذہن میں رکھنے کی بعد میاں صاحب کی پالیسیوں پرغورکریں تو آپ پران کی دور اندیشی عیاں ہوجائیگی، رہی بات  میاں صاحب کے اس انٹرویو کی جسمیں انہوں نے  MQM  کو دہشت گرد قرار دیا تھا تومیں توصرف اتنا ہی کہونگا کہ بھئی آخرجوش خطابت بھی کوئی چیز ہے.     

  

6 comments:

  1. Ganja hamesha ghalat kaam kerta hey....waja ye hey k uss ko nakhan mil geya hey...

    ReplyDelete
  2. Very good Ahmad Nawaz. I didn't know about your literary prowess. You have written very well. I am impressed by the metaphor you have used in depicting Aamir Liaqat and Zahidan and also the social cancer with the disease itself. Brilliant.... Keep it up.

    ReplyDelete
    Replies
    1. Brother Jamshed Rehman Khan this is an honor for me that you endorsed my work.
      looking forward to see you on the pannel.

      Delete