Monday, August 18, 2014

پاکستان اور اسرائیل کا مستقبل (حصہ پنجم) سیدنا سلیمان علیہ سلام اور فری میسن

پاکستان اور اسرائیل کا مستقبل (حصہ پنجم) سیدنا سلیمان علیہ سلام اور فری میسن 


قرآن کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ الله تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے پیغمبروں میں سیدنا سلیمان علیہ سلام کو بہت فہم و فراست اور بادشاہی عطا فرمائی تھی ہوا اور جنات کو انکا مطیع و فرمانبردار کیا تھا نیز ان کو جانوروں کی بولی کی بھی سمجھہ عطا کی تھی. اتنی زبردست بادشاہی الله نے پھر کسی اور کو عطا نہیں کی.
قرآن مجید میں سورہ سباء میں الله تعالیٰ نے سلیمان علیہ سلام کا ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے الله نے ہوا کو انکی سواری بنایا تھا اور جنات الله کے حکم سے انکے لیے تعمیرات کا کام کرتے تھے یعنی وہ معمار تھے اس سے اس نظرییے کی بھی تائید ہوتی ہے جو ہم نے اہرام مصر کی تعمیر کے بارے میں بیان کیا کہ شائد شیاطین (جنات ) نے فرعون کی مدد کی تھی. اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جنات فن تعمیر میں اچھی خاصی مہارت رکتھے ہیں.
فی زمانہ لوگ یہ سمجھتے رہے ہیں کہ شائد جنات کو علم غیب حاصل ہے سورہ سباء میں  سیدنا سلیمان علیہ سلام کی وفات کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نےاسکی نفی فرمائی کیونکہ  سیدنا سلیمان علیہ سلام کسی تعمیر کے دوران جنات کی نگرانی کر رہے تھے کہ وفات پا گئے مگر الله نے جنات سے پوشیدہ رکھا اور جب وہ اپنا کام کرچکے تو انکی عصأ کو دیمک نے کھا کر کمزور کردیا اور انکی جسد مبارک گرگئی تب جنات کو معلوم ہوا کہ آپ علیہ سلام وفات پا چکے ہیں.
 سیدنا سلیمان علیہ سلام نے سبا کی ملکہ بلقیس (شیبا )  کو سورج کی پرستش چھوڑ کر خدائے واحد کی عبادت کی طرف بلایا اس واقعہ کی تفصیلات ابن کثیر میں ملاحظہ کریں. سبا کے باسیوں اور انکی املاک کو الله نے سیلاب کی ذریے برباد کریا تھا.
یہاں چند ضروری نکات ذہن نشین کرلیں.
١: سیدنا سلیمان علیہ سلام   سیدنا داودعلیہ سلام کے صاحبزادے ہیں اور بنی اسرائیل کے ایک جلیل قدر پیغمبر ہیں آپ کا زمانہ قریبا ایک ہزار سال قبل از مسیح ہے جبکہ  سیدناموسیٰ علیہ سلام آپ علیہ سلام تقریبا پانچ سو سال پہلے گزر چکے ہیں.
٢: ایک بشر یعنی  سیدنا سلیمان علیہ سلام کو الله تعالیٰ نے جنات (شیاطین ) پر حاکم بنایا تھا جو ان سے بغیر کسی اجرت کے عبادت گاہیں، مجسمے، اور پانی وغیرہ جمع کرنے کے تالاب بنوایا کرتے تھے جسکا ظاہر ہے ابلیس کو بڑا غصہ ہوگا.
٣: یہ اسی بنی اسرائیل کے نبی تھے جسکے نبی  سیدنا موسیٰ علیہ سلام بھی تھے جس سے شیطان کی پرانی دشمنی تھی.
٤: سباء کے لوگ بھی سورج کی پرستش کیا کرتے تھے یعنی ان پر بھی شیطان نے کافی محنت کی تھی.
٥: یہ جنات (شیاطین ) معمار یعنی میسن تھے جن کو کوئی اجرت یا معاوضہ نہیں ملتا تھا مطلب فری میں کام کیا کرتے تھے کیونکہ الله نے انکو زبردستی سیدنا سلیمان علیہ سلام کے تصرف میں دیا تھا.
 سیدنا سلیمان علیہ سلام کی دور میں جنات اور انسانوں کا میل جول بڑھا آپ علیہ سلام کی وفات کے بعد یہ آزاد ہو گئے اور آپ کی قوم سے بدلہ لینے کی ٹھان لی ادھر لوگ بھی جنات کے حیرت انگیز کارنامے دیکھہ چکے تھے ان کی بھی خواہش تھی کہ شیاطین انکی بھی اسی طرح مدد کریں تاکہ انکے کام بھی آسان ہوں یہی خواہش ان کو لے ڈوبی شیاطین نے کام کے بدلے انکو اپنی عبادت پر مجبور کردیا اور ان شیطان پرستوں نے عام لوگوں سے اپنے آپ کو مخفی رکھنے کےلیے اشاروں کناروں کا استعمال شروع کیا یعنی ہاتھ ملانے کا عجیب انداز یا کوئی انگھوٹی یا اور نشانات تاکہ وہ عام لوگوں میں رہ کر ایک دوسرے کو پہچان سکیں. شیاطین کی عبادت کے بدلے انہوں نے دنیاوی دولت وغیرہ حاصل کی اور اسی دولت کے بل بوتے انہوں نے معاشرے میں بظاہر ایک اعلی مقام حاصل کیا. یہ ان مفت کے معماروں (فری میسن ) کا بدلہ تھا جو شیطان نے ان سے لیا.
( مفت کے معماروں ) فری میسن کے اشارے اور دوسرے نشانات انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں وہاں دیکھہ لیں.
سورہ سبا آیت ٤١: وہ (فرشتے) کہیں گے تو پاک ہے تو ہی ہمارا دوست ہے نہ (کہ ) یہ بلکہ یہ جنات کو پوجا کرتے تھے. اور اکثر انہی کو مانتے تھے.

جاری ہے 


No comments:

Post a Comment