Friday, August 8, 2014

پاکستان اور اسرائیل کا مستقبل (حصہ سوم ) ابلیس اور دجالیت

پاکستان اور اسرائیل کا مستقبل (حصہ سوم ) ابلیس اور دجالیت


پچھلی تحریر میں ہم نے دجال کے بارے میں چند احادیث کا حوالہ دیا تھا تاکہ اس کے کردار اور فتنہ کے بارے میں آپ کو آگاہی ہو.
آج کی تحریر میں ہم انسانیت کے سب سے بڑے اور ازلی دشمن ابلیس کی انسان دشمنی اور دنیا میں جاری خونریزی پر مختصر بات کرینگے-
قران شریف میں سورہ بقرہ میں سیدنا آدم علیہ سلام کی تخلیق کا ذکر کرتے ہوے الله نے فرمایا " اور (وہ وقت یاد کرنے کے قابل ہے) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں (اپنا) نائب بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا۔ کیا تُو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت وخون کرتا پھرے اور ہم تیری تعریف کے ساتھ تسبیح وتقدیس کرتے رہتے ہیں۔ (خدا نے) فرمایا میں وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے" (٢:٣٠) 

زمین پر انسان کے آنے سے پہلے یہاں جنات آباد تھے. ان پر ایک وقت ایسا آیا کہ وہ آپس میں لڑنا جگھڑنا شروع ہوگئے اور اس حد تک سرکش ہوگئے کہ ایک دوسرے کا خون بہانے اور قتل کرنے سے بھی نہ کتراتے. فرشتوں نے الله کے حکم سے ان میں جو بڑے سرکش تھے انکو قتل کردیا اور باقیوں کو زمین میں منتشر کردیا. انہی میں سے ایک عزازیل تھا جو اس سارے ہنگامے سے یکسو الله کی عبادت کیا کرتا تھا. فرشتوں کی سفارش پر الله نے اسکو بڑی عزت کا مقام عطا کیا اور اسکو جنت میں فرشتوں کیساتھ رہنے کی اجازت دی. عزازیل نے اور اہتمام اور زور شور سے الله کی عبادت شروع کی تاکہ الله جب دوبارہ زمین کو آباد کرے تو اسکی سرداری اور بادشاہی اسکے سپرد کردے مگر الله نے تخلیق آدم کا ارادہ ظاہر فرمایا. مذکورہ آیت میں فرشتوں کا یہ سوال کیا تُو اس میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابیاں کرے اور کشت وخون کرتا پھرے؟ دو وجوہ کی بنا پر ہوسکتا ہے یا تو انہوں نے انسان کو جنات پر قیاس کیا کہ جسطرح انہوں نے زمین میں فساد برپا کیا تھا اسی طرح شائد انسان بھی کرے یا پھر عزازیل (ابلیس ) نے فرشتوں کو کہا ہوگا کہ انسان بھی اسی طرح فساد کریگا تاکہ الله تعالیٰ آدم کی تخلیق کی بجائے ابلیس کو ہی نائب بنادے مگر اللہ تعالیٰ نے دنیا کو ذریت آدم سے آباد کرنے کا ارادہ کیا تھا جو ہوکر ہی رہا اور یوں ابلیس کے دل میں آدم علیہ سلام کے لیے بغض پیدا ہوا اور اسی بغض کی بنا پر اسنے سجدے سے انکار کیا جسکی سزا یہ ملی کہ وہ ہمیشہ  کے لیے لعنتی ٹہرا.

اس واقعہ سے ابلیس کے ہاتھ دو فرمولے آئے.پہلا یہ کہ کسی معاشرے کی کامیابی کا دارومدار ذاتی نہیں بلکہ اجتماعی اعمال پر ہوتا ہے کوئی خود کتنا بڑا عبادت گزار اور عالم کیوں نہ ہو جب تک وہ دوسروں کو نیکی کا حکم نہ کرے اور برائی سے نہ روکے معاشرے میں سنوار نہیں آسکتا.

دوسرا یہ کہ جب قتل و خون کرنے پر الله تعالیٰ جنات سے اقتدار چیھن سکتا ہے تو وہ انسان سے بھی اقتدار چیھن لے گا اگر انسان بھی آپس میں ایک دوسرے کا نا حق قتل و خون کرنا شروع کردیں.

لعنتی ابلیس نے ہر زمانے میں آدم علیہ سلام کی اولاد کو آپس میں لڑوانے کی کوششیں کی ہیں اور زمین کو فساد سے بھردیا ہے مگر الله نے ابلیس کے نمرود کے لیے ابراہیم علیہ سلام اسکے فرعون کے لیے موسیٰ علیہ سلام اسکے جالوت کے لیے داؤد علیہ سلام  اسکے ابو جہل ، ابی لہب کے لیے محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو بھیج کر ابلیسی فتنہ کا قلع قمہ کردیا.نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد الله نے مجاہدین اسلام کو یہ توفیق دی کہ وہ ابلیسی فتنوں کیخلاف ڈٹ گئے.
ابلیس ہزارہا تجربات کے بعد  اس نتیجے پر پہنچا کہ جب تک الله کے بندے اسکی راہ میں لڑتے رهینگے اسکی دال گھلنے والی نہیں. یوں اسنے ہر معاشرے میں ایسے لوگ پیدا کیےجو نہ صرف خود مذہب سے بیزار ہوں بلکہ دوسروں کو بھی مذہب سے بیزاری کا درس دیں ا بلیس اس مقصد میں مغربی معاشرے میں اچھا خاصا کامیاب رہا لیکن مشرق خصوصا مسلمانوں میں اسے قدرے مزاحمت کا سامنا تھا جس کنے لیےاس نے اولا میڈیا کا سہارا لیا اور مجاہدین کو پورے دنیا میں بدنام کرنا شروع کیا اور پھر اپنے پیروکاروں کے ساتھ ملکر ایسی تنظیمیں بنائی جو خود کو مجاہدین کہہ کر اسلام اور با کردار مجاہدین کو بدنام کریں. ان تنظیموں کے ذرئیے پہلے کسی علاقے میں بد امنی پیدا کی جاتی ہے پھر اپنے پیروکاروں کی فوج بھیج کر اس پر قبضہ کرلیا جاتا ہے اور وہاں کے لوگوں کو زنا شراب میں لگا کر ترقیافتہ ہونے کا سند دے دیا جاتا ہے. ماضی میں ابلیس نے  اپنے جنات کیساتھ ملکر فرعون کی بہت مدد کی تھی وہ فرعون کے ذرئیے پوری دنیا پر شیطانی حکومت قائم کرنا چاہتا تھا مگر الله نے موسیٰ علیہ سلام کے ذرئیےابلیس اورفرعون کو شکست دی فرعون تو مر گیا مگر ابلیس نے موسیٰ علیہ سلام کے پیروکاروں کو اپنا نشانہ بنانا شروع کیا.سورہ بقرہ میں الله نے اسکی تفصیل بیان کی ہے. بنی اسرائیل نے تین تین پیغمبروں کی موجودگی میں ہامان کے بنائے ہوئے بچھڑے کی عبادت کی. الله تعالیٰ کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا مطالبہ کردیا.جہاد سے انکار کیا الله کی نعمت من و سلویٰ کو چھوڑ کر پیاز،لہسن اور مسور کھانے کی فرمائش کرڈالی.الله کے کلام کو بدل ڈالا.ممنوعہ دن مچھلی کا شکار کیا.الله کے برگزیدہ پیغمبروں کو نا حق شہید کیا.انکی اس ہٹ درمی کی وجہ سے الله تعالیٰ ان پر غضبناک ہوا کہ اللہ کے سیدھے رستے کو چھوڑ کر شیطان کے رستے لگ گئے تو الله نے بھی ان کو شیطان کے حوالے کردیا. آج یہودی علم رکنھے کے باوجود گمراہ ہیں اور مسیح روح اللہ علیہ سلام کی بجائے مسیح دجال کو اپنا نجات دھندہ مان رہے ہیں. (جاری ہے )


  

No comments:

Post a Comment