Thursday, September 11, 2014

پاکستان اور اسرائیل کا مستقبل (چھٹا حصہ) شیطان کی عبادت

پاکستان اور اسرائیل کا مستقبل (چھٹا حصہ) شیطان کی عبادت  

 

قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا " اے آدم کی اولاد کیا ہم نے تم سے کہہ نہیں تھا کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے " ( ٦٠ : ٣٦) اس آیت میں تمام دنیا کے انسانوں کو خطاب ہے کہ شیطان کی عبادت نہ کریں یعنی فی زمانہ ایسے لوگ موجود رہے ہیں جو کہ شیطان کی عبادت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے مقابل شیطان کے منصوبوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے شیطانی مشن کی تکمیل کے لیے کام کرتے ہیں. 
جیسا کہ اسلام زندگی کے ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کرتا ہے اور ہر ہر کام کے لیے واضح ہدایت فراہم کرتا ہے بلکل اسی طرح شیطان بھی زندگی کے ہر ہر شعبے میں انسانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش میں مصروف ہے ، ایک ڈاکٹر ، انجینئیر ، پروفیسر ، ٹیچر ، پائلٹ ، یا کوئی بھی کاروباری شخص اپنے شعبے میں رہ کر ایک بہترین مسلمان بھی ہوسکتا ہے یا پھر بدترین قسم کا شیطان پرست بھی. یہاں شائد یہ اشکال پیدا ہو کہ شیطان کے ورغلانے پر کسی گناہ کا ارتکاب کرنے والے مسلمانوں کو بھی میں شیطان پرستوں میں گردانتا ہوں تو یہ غلط ہے کیونکہ مذکورہ بلا آیت میں مسلمان نہں بلکہ آدم علیہ سلام کی تمام اولاد کو مخاطب کیا گیا ہے جبکہ سورہ النور کی اکیسویں آیت میں ایمان والوں کو مخاطب کرکےاللہ تعالیٰ نے فرمایا "اے ایمان والوں شیطان کے بنائے راستے پر مت چلو ( یعنی شیطان کی پیروی مت کرو ) جس سے صاف ظاہر ہے کہ شیطان کے راستے پر چلنے میں اور اسکی عبادت کرنے میں فرق ہے تمام مسلمان الله تعالیٰ ہی کی عبادت کرتے ہیں پھر بھی بسا اوقات کوئی گناہ کر جاتے ہیں تو ان کا گناہ کرنا شیطان کے راستے پر چلنے کے مترادف ہے مگر جہاں عبادت کا ذکر کیا گیا ہے تو دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو شیطان کو اپنا رب مانتے ہیں اور اب توانہوں نے باقاعدہ عبادت گاہیں بھی بنا لی ہیں (چرچ آف سیٹن کی ویبسائٹ )

جیسا کہ میں پچھلی تحریر آپ کو بتا چکا ہوں کہ سلیمان علیہ سلام کے بعد کچھہ لوگوں نے باقاعدہ شیاطین کی عبادت شروع کی تھی اور عام لوگوں سے خود کو مخفی رکھنے کے لیے اشاروں اور نشانات کا سہارا لیتے تھے آج بھی ان شیطان پرستوں نے وہی طریقہ اختیار کیا ہوا ہے، آپ جسکو ہالی وڈ کی ایکشن فلم سمجھتے ہیں ہوسکتا ہے وہ ان شیطان پرستوں کے لیے مستقبل کا لائحہ عمل ہو جس میں اشاروں اور نشانات کے ذریے انکو اپنے مختلف منصوبوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے اسی طرح ٹی وی، اخبارات، انٹرنیٹ اور وڈیو گیمز کو بھی وہ ان مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں.
نیچے چند تصاویر دیکھہ کر ہی آپ کو اندازہ ہوجائیگا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی کا منصوبہ شائد اسکی تعمیر سے بھی پھلے کا تھا.
  یہ تصویر ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی سے چوبیس سال پہلے کی ہے.
فلپس کمپنی کا یہ اشتہار بھی ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی سے چند سال پہلے کا ہے.
ایک وڈیو گیم کا منظر جو نوے کی دہائی میں بنایا گیا تھا.
اصل تباہی سے چند ماہ پہلے  بچوں کے کارٹون پروگرام میںورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی کا منظر.
اس ایک مثال سے ہی آپ شیطان پرستوں اور ان کے منصوبوں کو سمجھہ سکتے ہیں.
اپنے مقاصد پر عمل درآمد کے لیے شیطان زندگی کے ہر طبقہ سے لوگوں کو منتخب کرکے انکو دنیاوی ترقی اور پیسے کے لالچ کی ذریے اپنی عبادت کرواتا ہے اور پھر ان سے اپنی شیطانی منصوبوں پر عمل کرواتا ہے.
شیطان پرست مختلف ناموں سے بظاہر فلاحی تنظیمیں بنا کر اکھٹے ہوتے ہیں ان تنظیموں میں ڈاکٹرز، انجینئیرز  ، پروفیسرز ، سیاستدان، بڑے بڑے بزنس مین، فوجی افسران، اداکار اور سماجی کارکن ہوتے ہیں جوکہ باقاعدہ رکنیت رکھتے ہیں اور کسی بھی میدان میں شیطانیت کی خدمت کرنے پر ایوارڈز وغیرہ حاصل کرتے ہیں اور عام لوگ ان سی متاثر ہوتے ہیں کہ شائد انہوں نے انسانیت کے لیے کوئی بہت بڑا کارنامہ سر انجام دیا ہے.
(جاری ہے )

No comments:

Post a Comment