یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
صدارتی انتخابات قبل از وقت اس لیے کرانے گئے تا کہ میاں صاحب عمرہ ادا کرسکیں اور عمرہ اسلیے تاخیر کا شکار ہوا کیونکہ کہ جان کیری نے شرف ملاقات بخشنا چاہا. اس بات سی ایک معمولی فہم والا انسان بھی اندازہ لگا سکتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کیلیے امریکہ کی دوستی کتنی اہمیت کی حامل ہے.
پچلھی ایک دہائی سے جاری ڈرون حملے ہماری خود مختاری کا مزاق اڑا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارے حکمران اقتدار کے استحکام کیلیے ان لوگوں کو منارہی ہے جو بقول انکے دہشت گرد ہیں جو متعدد بار پاکستان کو ٹھکرے ٹھکرے کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں. ملکی میڈیا پر غداروں کا راج ہے پاکستانی قوم یہ جاننا چاہتی ہے کہ سب ملکر آخر بے وقوف کس کو بنا رہے ہیں. کوئی آکر ترکی والا اسلام لانا چاہتا ہے تو کسی کو منبر و محراب سے شکایت ہے. آخر بتا کیوں نہیں دیتے کہ سب کا اصل مدعا کیا ہے.
کوئی کسر رہ گئی ہو تو بتادو ہمارے فوجی جوانوں کو شهید کیا جارہاہے. ماؤں بہنوں کی عزت لوٹی جارہی ہے. ہمارے پچوں کو قتل کیا جارہاہے. تعلیم، روزگار،صحت کی سہولیات ناپید ہیں مہنگائی اپنے عروج پر ہے. خارجہ پالیسی کا یہ حال ہےکہ افغانستان میں ہمارے پرچم کو آگ لگایا گیاجبکہ اسی افغانستان میں ہندوستان کےاکیس قونصلیٹ کام کررہے ہیں. ایران ہم سسے ناراض ہے سعودی عرب سے ہمیں نکالا جارہا ہے پاکستانی دنیا کے کسی بھی خطے میں ہوں شرم کے مارے اپنی شناخت چپھاتے پھرتے ہیں. اس سے مزید اورکیا ہوسکتا ہے.
ہم پاکستانی تمام ممالک سے دوستانہ تعلقات کے خواہاں ہیں مگر برابری کی بنیاد پر.
جسطرح ہم دوسروں کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں اسی طرح ہماری خود مختاری کا بھی احترام کیا جائے.
ہندوستان سے تجارت بھی کرو دوستی بھی رکھو لیکن سب سی پہلے کشمیر باقی سب بعد میں.
ملک کا سب سی بڑا مسلہ لوڈ شیڈنگ نہیں بلکہ باہمی اعتماد کا فقدان اور فرقہ واریت ہے جس سی ہمارے دشمن فائدہ اٹھا رہے ہیں.
ان سب مسائل کا حل صرف لا الہ میں ہے.
No comments:
Post a Comment